شاخ سے پھول سے کیا اس کا پتہ پوچھتی ہے
شاخ سے پھول سے کیا اس کا پتہ پوچھتی ہے
یا پھر اس دشت میں کچھ اور ہوا پوچھتی ہے
میں تو زخموں کو خدا سے بھی چھپانا چاہوں
کس لیے حال مرا خلق خدا پوچھتی ہے
چشم انکار میں اقرار بھی ہو سکتا تھا
چھیڑنے کو مجھے پھر میری انا پوچھتی ہے
تیز آندھی کو نہ فرصت ہے نہ یہ شوق فضول
حال غنچوں کا محبت سے صبا پوچھتی ہے
کسی صحرا سے گزرتا ہے کوئی ناقہ سوار
اور مزاج اس کا ہوا سب سے جدا پوچھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.