شام آئی صحن جاں میں خوف کا بستر لگا
شام آئی صحن جاں میں خوف کا بستر لگا
مجھ کو اپنی روح کی ویرانیوں سے ڈر لگا
ایک لمحے کی شرارت تھی کہ ہر لمحہ مجھے
آپ اپنی سمت سے آتا ہوا پتھر لگا
دھند سی پھیلی ہوئی تھی آسماں پر دور تک
موجۂ ریگ رواں مجھ کو ترا پیکر لگا
خانۂ دل کو سجانا بھی ہے اک شوق فضول
کون جھانکے گا یہاں یہ آئنے باہر لگا
جاگنے والوں کی بستی سے گزر جاتے ہیں خواب
بھول تھی کس کی مگر الزام راتوں پر لگا
خامشی کی چار دیواری بھی شاید گر چکی
آج جانے کیا ہوا وہ شخص بھی بے گھر لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.