شام غم یاد نہیں صبح طرب یاد نہیں
شام غم یاد نہیں صبح طرب یاد نہیں
زندگی گزری ہے کس طرح یہ اب یاد نہیں
یاد ہے اتنا کہ میں ڈوب گیا پستی میں
کتنی اونچی ہوئی دیوار ادب یاد نہیں
میں نے تخلیق کئے شعر و سخن کے موتی
میری تخلیق کا تھا کون سبب یاد نہیں
جن کے جلووں سے تھا آباد جہان دل و جاں
میری نظروں سے نہاں ہو گئے کب یاد نہیں
آنکھ میں اشک ہیں اشکوں میں غموں کی تلخی
کیسے ہوتے ہیں وہ نغمات طرب یاد نہیں
اتنا ہی یاد ہے مدت سے خفا ہیں وہ زہیرؔ
ان کی خفگی کا مگر کوئی سبب یاد نہیں
- کتاب : Dariche (Pg. 39)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.