شام تکلیف کی دنیا میں سحر ہو تو سہی
شام تکلیف کی دنیا میں سحر ہو تو سہی
میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
MORE BYمیرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
شام تکلیف کی دنیا میں سحر ہو تو سہی
ہائے کم بخت کہیں درد جگر ہو تو سہی
بیٹھنے والے نہ بیٹھیں گے کبھی محفل میں
او ستم گر ترے دل میں مرا گھر ہو تو سہی
دل بے تاب کا ملنا نہیں مشکل لیکن
ہاتھ بھر کا کسی سینے میں جگر ہو تو سہی
ہم یہ سمجھیں گے کہ دل تھا ہی نہیں سینے میں
ان کی دزدیدہ نگاہوں کا اثر ہو تو سہی
چھپ گیا آنکھوں سے اک نور بس اتنا کہہ کر
کیا بتانے میں حرج تھا کوئی گھر ہو تو سہی
کہہ کے یہ پھر گئی تھیں کاہکشاں سے آنکھیں
تجھ سے ملتی ہوئی وہ راہ گزر ہو تو سہی
پھر دکھاؤں گا میں انمول جواہر عالمؔ
مری قسمت سے کوئی اہل نظر ہو تو سہی
- کتاب : Intekhab-e-Kuliyat Aalim Lucknowi (Pg. 301)
- Author : Mirza Mohammad Yousuf
- مطبع : M. R. Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.