شام سجا کے کیا کریں یاد کا اہتمام بھی
شام سجا کے کیا کریں یاد کا اہتمام بھی
بھول گئے ہیں اب تو ہم اس کا بھلا سا نام بھی
راہ میں روک کر اسے آپ ہیں شرمسار ہم
یاد ہی آ نہیں رہا اس سے تھا کوئی کام بھی
طاق مژہ پہ ضو فشاں مثل چراغ و کہکشاں
اس کی گلی کی صبح بھی اس کی گلی کی شام بھی
وقت نماز عشق تھا کوئی نہ پیش و پشت جب
خود ہی کو مقتدی کیا خود ہی بنے امام بھی
باغ وطن کی شاخ سبز زرد نہ ہو کبھی اگر
سازش حکمراں سے غافل نہ رہے عوام بھی
اس نے کواڑ کھول کر یوں ہی گلی میں کی نگاہ
رہروؤں کے درمیان ٹھیر گئی ہے شام بھی
مجھ پہ کرم نوازیاں دشت کی بڑھ نہ جائیں کیوں
والی شہر عشق ہوں اس پہ ترا غلام بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.