شام اتری تو سبک ساز میں کھویا ہوا تھا
شام اتری تو سبک ساز میں کھویا ہوا تھا
ایک جنگل کسی آواز میں کھویا ہوا تھا
گہرا سناٹا تھا برگد کے گھنے سائے میں
ایک شہزادہ کسی راز میں کھویا ہوا تھا
سانپ آرام سے بیٹھا تھا ہری ڈالی پر
اور پرندہ کہیں پرواز میں کھویا ہوا تھا
وار کلہاڑی سے کرتا تھا شجر پر کوئی
اور شجر وار کے انداز میں کھویا ہوا تھا
جسم سے برف پگھلتی رہی راشدؔ اور میں
اجنبی دھوپ کے اعجاز میں کھویا ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.