شامیانے مری غیبت میں ہوا تانتی ہے
شامیانے مری غیبت میں ہوا تانتی ہے
گاؤں میں میرے نہ ہونے سے بڑی شانتی ہے
وہ بگولا ہے کہ اڑنے پہ سدا آمادہ
میں جو مٹی ہوں تو مٹی بھی کہاں مانتی ہے
دیکھنا کیسے ہمکنے لگے سارے پتھر
میری وحشت کو تمہاری گلی پہچانتی ہے
پھول بنتی ہے کلی ہنستے ہنساتے لیکن
اس کے دل پہ جو گزرتی ہے وہی جانتی ہے
میری کوشش ہے کہ دنیا کو بنا دوں فردوس
اور دنیا مجھے ناکاروں میں گردانتی ہے
ہم کو اک حال میں قسمت نہیں رہنے دیتی
کبھی مٹی میں ملاتی ہے کبھی چھانتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.