شاید کسی بلا کا تھا سایہ درخت پر
شاید کسی بلا کا تھا سایہ درخت پر
چڑیوں نے رات شور مچایا درخت پر
موسم تمہارے ساتھ کا جانے کدھر گیا
تم آئے اور بور نہ آیا درخت پر
دیکھا نہ جائے دھوپ میں جلتا ہوا کوئی
میرا جو بس چلے کروں سایہ درخت پر
سب چھوڑے جا رہے تھے سفر کی نشانیاں
میں نے بھی ایک نقش بنایا درخت پر
اب کے بہار آئی ہے شاید غلط جگہ
جو زخم دل پہ آنا تھا آیا درخت پر
ہم دونوں اپنے اپنے گھروں میں مقیم ہیں
پڑتا نہیں درخت کا سایہ درخت پر
- کتاب : Ishq Abaad (kulliyat) (Pg. 249)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.