شب چراغ کر مجھ کو اے خدا اندھیرے میں
شب چراغ کر مجھ کو اے خدا اندھیرے میں
سانپ بن کے ڈستا ہے راستہ اندھیرے میں
آئینہ اجالا ہے ذات کا حوالہ ہے
پھر بھی کس نے دیکھا ہے آئینہ اندھیرے میں
لیکن اب بھی روشن ہیں خواب میری آنکھوں کے
چاند تو کہیں جا کر سو گیا اندھیرے میں
جب بھی بند کیں آنکھیں کھل گئیں مری آنکھیں
روشنی سے گزرا ہوں بارہا اندھیرے میں
آدمی کی قسمت بھی آگہی کی قسمت بھی
ابتدا اندھیرے سے انتہا اندھیرے میں
اپنے علم پر شبنمؔ ناز کیا کرے کوئی
اک قدم اجالے میں دوسرا اندھیرے میں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 426)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.