شب مہتاب بھی اپنی بھری برسات بھی اپنی
شب مہتاب بھی اپنی بھری برسات بھی اپنی
تمہارے دم قدم سے زندگی تھی زندگی اپنی
یہاں پابندی، ناراضی، جنونی بات ہے ورنہ
جمال یار سے کچھ کم نہیں تابندگی اپنی
مجھے شادابیٔ صحن چمن سے خوف آتا ہے
یہی انداز تھے جب لوٹ گئی تھی زندگی اپنی
تمہارا غم اسے آشوب صرصر بچائے گا
ہواؤں سے بھڑک اٹھی ہے شمع زندگی اپنی
مگر تم بھی تو اک بوئے گریزاں کی طرح نکلے
گزرنے کو گزر جاتی بہار دوستی اپنی
ظہیرؔ اس چشم اول پہ یوں ہی محسوس ہوتا ہے
بڑی مدت سے ہے جیسے کسی سے دوستی اپنی
- کتاب : urdu kii chunii hu.ii gazale.n (Pg. 81)
- Author : devendra issar
- مطبع : sahityaa parkaashak maalbaara delhi (1963)
- اشاعت : 1963
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.