Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب وصل دیکھی جو خواب میں تو سحر کو سینہ فگار تھا

جرأت قلندر بخش

شب وصل دیکھی جو خواب میں تو سحر کو سینہ فگار تھا

جرأت قلندر بخش

MORE BYجرأت قلندر بخش

    شب وصل دیکھی جو خواب میں تو سحر کو سینہ فگار تھا

    یہی بس خیال تھا دم بہ دم کہ ابھی تو پاس وہ یار تھا

    جو نہ تھا وہ غیرت گلستاں تو کروں اب اس کا میں کیا بیاں

    کہ الم جدائی کا ہر زماں مرے ایک دل پہ ہزار تھا

    شب ہجر کے کہیں کیا الم نظر آئے صبح کو بہتے یم

    کہ بہ جوش بارش ابر غم پہ بندھا سرشک کا تار تھا

    تپ غم سے تھا جو جلا بلا مرے سینے میں دل مبتلا

    سو دھواں ہو یوں وہ ہوا ہوا کہ نہ شعلہ تھا نہ شرار تھا

    کبھی دست زلف سے تھے بہم کبھی رخ کے لیتے تھے بوسے ہم

    شب و روز اب تو ہے درد و غم کبھی ووں بھی لیل و نہار تھا

    جسے یاد اپنی لگائیے اسے صاف دل سے بھلائیے

    ٹک ادھر تو آنکھ ملائیے یہی ہم سے قول و قرار تھا

    شب ہجر اب یہ ستائے ہے کہ خزان مرگ دکھائے ہے

    وہ رخ اب کہاں نظر آئے ہے کہ جو رشک صبح بہار تھا

    مجھے شب جو نشۂ غم چڑھا تو پھرا کیا میں کھڑا کھڑا

    رہا غش میں صبح کو جو پڑا اسی کیف کا یہ اتار تھا

    ہوئی حیرت اب جو دو چند یاں کروں اور وجہ میں کیا بیاں

    رخ یار صبح کو مہر ساں مگر آئنے سے دو چار تھا

    مجھے ایک عاشق خستہ کی کہیں کل جو قبر نظر پڑی

    نہ کسی سے کوئی لگائے جی یہ کھدا بہ لوح مزار تھا

    دم قتل کوئی جو بول اٹھا تو خجل ہو کیا وہ خفا ہوا

    اسے تم نے ذبح عبث کیا یہ تمہارا شکر گزار تھا

    کوئی ناؤ بحر میں تھی رواں کئی اس میں بیٹھے تھے مہو شاں

    کہیں اس گروہ کے درمیاں در ناز بھی وہ سوار تھا

    تو بہ موج پرتو ماہ سا کہو اضطراب میں دل کا کیا

    کبھی پار تھا کبھی وار تھا کبھی وار تھا کبھی پار تھا

    غزل اور قافیے کو بدل میں سناؤں یاروں کو بر محل

    ہوا مختصر نہ بہ یک غزل کہ بڑا فسانۂ یار تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے