شب وصل تھی چاندنی کا سماں تھا
شب وصل تھی چاندنی کا سماں تھا
بغل میں صنم تھا خدا مہرباں تھا
مبارک شب قدر سے بھی وہ شب تھی
سحر تک مہ و مشتری کا قراں تھا
وہ شب تھی کہ تھی روشنی جس میں دن کی
زمیں پر سے اک نور تا آسماں تھا
نکالے تھے دو چاند اس نے مقابل
وہ شب صبح جنت کا جس پر گماں تھا
عروسی کی شب کی حلاوت تھی حاصل
فرح ناک تھی روح دل شادماں تھا
مشاہد جمال پری کی تھی آنکھیں
مکان وصال اک طلسمی مکاں تھا
حضوری نگاہوں کو دیدار سے تھی
کھلا تھا وہ پردہ کہ جو درمیاں تھا
کیا تھا اسے بوسہ بازی نے پیدا
کمر کی طرح سے جو غائب دہاں تھا
حقیقت دکھاتا تھا عشق مجازی
نہاں جس کو سمجھے ہوئے تھے عیاں تھا
بیاں خواب کی طرح جو کر رہا ہے
یہ قصہ ہے جب کا کہ آتشؔ جواں تھا
- کتاب : ریختہ کے آتش (Pg. 21)
- Author : خواجہ حیدر علی آتش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشن
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.