شب وصال مزا دے رہی ہے 'تو' تیری
شب وصال مزا دے رہی ہے 'تو' تیری
لبوں سے گھولتی ہے قند گفتگو تیری
تری زباں کو بگاڑا رقیب بد خو نے
کہ بات بات میں گالی تو تھی نہ خو تیری
لگا رہا ہے حنا کون تیرے ہاتھوں میں
رلا رہی ہے مجھے خون آرزو تیری
ترے سکوت میں بھی اک ادا نکلتی ہے
کہ ہے چھپی ہوئی پردے میں گفتگو تیری
نہ چاک کر دل بے تاب کو مرے ظالم
نکل کے ہو کہیں رسوا نہ آرزو تیری
کبھی ہے قصد حرم کا کبھی ہے عزم کنشت
کشاں کشاں لیے پھرتی ہے آرزو تیری
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 86)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.