شفق بھی خون کی بوچھار سی ہے
شفق بھی خون کی بوچھار سی ہے
یہ سرخی شہر کے اخبار سی ہے
کٹیلے ہیں ترے لفظ و بیاں سب
قلم خنجر زباں تلوار سی ہے
کسی بھی چیز میں لگتا نہیں دل
طبیعت بن ترے بیزار سی ہے
تم اپنے روپ سے خود آئنہ ہو
تمہارے روبرو کیوں آرسی ہے
یہ ساری قربتیں رسمی ہیں یعنی
دلوں کے درمیاں دیوار سی ہے
جو ہم خود کو مہاجر مان بھی لیں
تو کس کی حیثیت انصار سی ہے
یہاں لوگوں نے لکھ رکھا ہے کیا کچھ
فصیل شہر بھی اخبار سی ہے
نظر آیا ہے پھر مہتابؔ کوئی
طبیعت پھر جنوں آثار سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.