شہر غفلت کے مکیں ویسے تو کب جاگتے ہیں
شہر غفلت کے مکیں ویسے تو کب جاگتے ہیں
ایک اندیشۂ شبخوں ہے کہ سب جاگتے ہیں
شاید اب ختم ہوا چاہتا ہے عہد سکوت
حرف اعجاز کی تاثیر سے لب جاگتے ہیں
راہ گم کردۂ منزل ہیں کہ منزل کا سراغ
کچھ ستارے جو سر قریۂ شب جاگتے ہیں
عکس ان آنکھوں سے وہ محو ہوئے جو اب تک
خواب کی مثل پس چشم طلب جاگتے ہیں
حرف خفتہ کی طرح چشم تغافل کے بھی
بعض اوقات تو مفہوم عجب جاگتے ہیں
سہم جاتے ہیں منڈیروں پہ کبوتر سیدؔ
راستے بیڑیوں کی چاپ سے جب جاگتے ہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 384)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.