شہر آشوب لکھوں شہر تمنا لکھوں
شہر آشوب لکھوں شہر تمنا لکھوں
اے دیار غم جاناں میں تجھے کیا لکھوں
نسبتیں ساری ادھوری ہیں تو رشتہ کیسا
بن کے وہ موج اٹھے خود کو میں دریا لکھوں
بے حسی اتنی کہ میں خود سے بھی بیگانہ رہوں
درد اتنا ہے کہ بیگانوں کو اپنا لکھوں
حسن کے روپ ہیں اتنے کہ قلم حیراں ہے
عشق میں ڈوب ہی جاؤں اسے یکتا لکھوں
اپنے گھر کی نئی تاریخ کے اوراق پہ اب
کہیں دیمک کہیں مکڑی کہیں جالا لکھوں
اک نظر سامنے دیوار پہ چسپاں کر کے
اپنا انجام پڑھوں اس کا سراپا لکھوں
عمر بھر ایک ہی تصویر بنائی میں نے
اپنی آوارہ مزاجی پہ ضیاؔ کیا لکھوں
- کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 67)
- Author : Zia Farooqui
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.