شہر اپنا ہے مگر لوگ کہاں ہیں اپنے
شہر اپنا ہے مگر لوگ کہاں ہیں اپنے
کہنے سننے کو زماں اور مکاں ہیں اپنے
یہ دعا فرض سمجھ کر میں کیے جاتا ہوں
خیر سے خوش رہیں احباب جہاں ہیں اپنے
کب الگ تھی مری دنیا سے جو جنت چھوٹی
کوئی اپنا تھا وہاں اور نہ یہاں ہیں اپنے
آئنہ میز کا اپنی کبھی حصہ نہ بنا
شہر میں کہنے کو سب شیشہ گراں ہیں اپنے
آج کے سارے یقیں ان کے لیے ان کے لیے
رنگ جو بدلیں وہ اسباب گماں ہیں اپنے
اپنے چہرے کی خبر جن کو نہیں ہے افسرؔ
ان کی آنکھوں پہ سبھی عیب عیاں ہیں اپنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.