شہر کا شہر ہوا جان کا پیاسا کیسا
شہر کا شہر ہوا جان کا پیاسا کیسا
سانس لیتا ہے مرے سامنے صحرا کیسا
مرے احساس میں یہ آگ بھری ہے کس نے
رقص کرتا ہے مری روح میں شعلہ کیسا
تیری پرچھائیں ہوں نادان جدائی کیسی
میری آنکھوں میں پھرا خوف کا سایہ کیسا
اپنی آنکھوں پہ تجھے اتنا بھروسا کیوں ہے
تیرے بیمار چلے تو ہے مسیحا کیسا
یہ نہیں یاد کہ پہچان ہماری کیا ہے
اک تماشے کے لیے سوانگ رچایا کیسا
مت پھری تھی کہ حریفانہ چلے دنیا سے
سوچتے خاک کہ مواج ہے دریا کیسا
صبح تک رات کی زنجیر پگھل جائے گی
لوگ پاگل ہیں ستاروں سے الجھنا کیسا
دل ہی عیار ہے بے وجہ دھڑک اٹھتا ہے
ورنہ افسردہ ہواؤں میں بلاوا کیسا
آج خاموش ہیں ہنگامہ اٹھانے والے
ہم نہیں ہیں تو کراچی ہوا تنہا کیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.