شہر کے دیوار و در پر رت کی زردی چھائی تھی
شہر کے دیوار و در پر رت کی زردی چھائی تھی
ہر شجر ہر پیڑ کی قسمت میں اب تنہائی تھی
جینے والوں کا مقدر شہرتیں بنتی رہیں
مرنے والوں کے لیے اب دشت کی تنہائی تھی
چشم پوشی کا کسی ذی ہوش کو یارا نہ تھا
رت صلیب و دار کی اس شہر میں پھر آئی تھی
میں نے ظلمت کے فسوں سے بھاگنا چاہا مگر
میرے پیچھے بھاگتی پھرتی مری رسوائی تھی
بارشوں کی رت میں کوئی کیا لکھے آخر سعیدؔ
لفظ کے چہروں کی رنگت بھی بہت دھندلائی تھی
- کتاب : Urdu International (Pg. 123)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 9, Thirty fifth Street, 2, Toronto, Ontario, Canada M8w 3J8 (Nov. Dec. Jan. 1982, Volume 1, No.2)
- اشاعت : Nov. Dec. Jan. 1982, Volume 1, No.2
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.