شہر کی رسم ہے پرانی وہی
سازشیں تازہ ہیں کہانی وہی
درد کے موسموں سے کیا امید
سب بلائیں ہیں آسمانی وہی
پھر سے کھینچو حفاظتوں کے حصار
پھر ہے دریاؤں کی روانی وہی
ہم فقیروں کے حوصلے دیکھو
زخم جتنے ہوں سرگرانی وہی
سارے آثار ہیں جدائی کے
سرمئی شام ہے سہانی وہی
خار بوئے تو زخم پالیں گے
وقت دہرائے گا کہانی وہی
یوں تو صدیاں گزر گئیں قیصرؔ
دل کے صدمے تری جوانی وہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.