شہر میں ہم سے کچھ آشفتہ دلاں اور بھی ہیں
شہر میں ہم سے کچھ آشفتہ دلاں اور بھی ہیں
ساحل بحر پہ قدموں کے نشاں اور بھی ہیں
ریت کے تودے چمک اٹھتے ہیں جب ظلمت میں
ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ یہاں اور بھی ہیں
کیسے منظر تھے کہ شیشوں کی طرح ٹوٹ گئے
مگر آنکھوں میں کئی خواب گراں اور بھی ہیں
بستیاں دل کی بھی سنسان پڑی ہیں کب سے
یہ کھنڈر ہی نہیں سایوں کے مکاں اور بھی ہیں
شب کے سناٹے میں چٹانوں کو دیکھو اے زیبؔ
تم سے بیگانۂ فریاد و فغاں اور بھی ہیں
- کتاب : zartaab (Pg. 123)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.