شہر سے کیا گئی جانب دشت زر زندگی فاختہ
شہر سے کیا گئی جانب دشت زر زندگی فاختہ
بین کرنے لگی آ کے شام و سحر ماتمی فاختہ
مر گیا رات کو برف اوڑھے ہوئے ایک فٹ پاتھ پر
وہ جو کہتا رہا لفظ وہ عمر بھر شانتی فاختہ
کیسی کیسی ہوائیں چلیں باغ میں کون آیا گیا
ساری تبدیلیوں سے رہی بے خبر باوری فاختہ
وہ نگر چاند کا ہے وہاں تیری کرنوں کی خواہش کسے
اس طرف تیرگی ہے یہاں لا کے دھر طشتری فاختہ
بے اماں شہر میں کیسی دہشت سے گزری تھی میں کیا کہوں
جب عدو دیکھتی اپنے ہی بال و پر نوچتی فاختہ
وہ جو آنکھوں میں تھی کوئی دنیا الگ تھی جہاں سے جدا
میرے خوابوں میں تھے امن کا راہبر روشنی فاختہ
میں تھا شاعر مجھے شہر آشوب لکھنے تھے لکھتا رہا
تیری قسمت میں لکھے گئے کیوں کھنڈر سندری فاختہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.