شیخ کا خوف ہمیں حشر کا دھڑکا ہم کو
شیخ کا خوف ہمیں حشر کا دھڑکا ہم کو
ساتھ ہی عشق کے آزار نے مارا ہم کو
موت کہتے ہیں جسے ضبط کا یہ خبط نہ ہو
زندگی پر بھی ہے فریاد کا دھوکا ہم کو
جاؤ ہاں جاؤ رقیبوں کی مرادیں بر لاؤ
رہنے دو رہنے دو ناکام تمنا ہم کو
ہم تو انسان ہیں اے خضر ہمیں مرنا ہے
جینے دیتا نہیں فطرت کا تقاضا ہم کو
ہے ابھی دور بہت دور ہماری منزل
حکم ہے فرش سے تا عرش معلیٰ ہم کو
وہ نگہ باندھ گئی دل میں طلسم امید
نظر آتی ہے تمنا ہی تمنا ہم کو
شہر الفت میں نہیں تفرقہ پرداز حفیظؔ
کہیں کعبہ نظر آیا نہ کلیسا ہم کو
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 179)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.