نگاہ ناز کا اک وار کر کے چھوڑ دیا
نگاہ ناز کا اک وار کر کے چھوڑ دیا
دل حریف کو بیدار کر کے چھوڑ دیا
ہوئی تو ہے یوں ہی تردید عہد لطف و کرم
دبی زبان سے اقرار کر کے چھوڑ دیا
چھپے کچھ ایسے کہ تا زیست پھر نہ آئے نظر
رہین حسرت دیدار کر کے چھوڑ دیا
مجھے تو قید محبت عزیز تھی لیکن
کسی نے مجھ کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا
نظر کو جرأت تکمیل بندگی نہ ہوئی
طواف کوچۂ دلدار کر کے چھوڑ دیا
خوشا وہ کشمکش ربط باہمی جس نے
دل و دماغ کو بیکار کر کے چھوڑ دیا
زہے نصیب کہ دنیا نے تیرے غم نے مجھے
مسرتوں کا طلب گار کر کے چھوڑ دیا
کرم کی آس میں اب کس کے در پہ جائے شکیلؔ
جب آپ ہی نے گنہ گار کر کے چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.