Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شر کی باتوں میں تمازت کا نشاں ہو کہ نہ ہو

جعفر ساہنی

شر کی باتوں میں تمازت کا نشاں ہو کہ نہ ہو

جعفر ساہنی

MORE BYجعفر ساہنی

    دلچسپ معلومات

    ’’جدید ادب‘‘ جرمنی (جنوری ۔ جون 2010)

    شر کی باتوں میں تمازت کا نشاں ہو کہ نہ ہو

    آگ لگتی ہے تو سینے میں دھواں ہو کہ نہ ہو

    شوق کو اپنے ذرا تیز قدم ہی رکھنا

    تھامنے ہاتھ کبھی باد رواں ہو کہ نہ ہو

    سیل کے غیظ سے لرزاں ہے تصور کا بدن

    بہتے پانی کے تکلم سے گماں ہو کہ نہ ہو

    دل کے خانے میں کشش خوب ملی ہے روشن

    اس کی محفل کا سماں رشک جناں ہو کہ نہ ہو

    درد مندی کی فضا ہم تو کریں گے قائم

    صحن دل دار لیے عکس فغاں ہو کہ نہ ہو

    اپنی پلکوں پہ چلو آج نمی کچھ بھر لیں

    شبنمی حسن میں تر پھر سے جہاں ہو کہ نہ ہو

    مجھ کو موجود تو ہر موڑ پہ وہ لگتا ہے

    چاند تاروں کی نگارش سے عیاں ہو کہ نہ ہو

    سوچ رہتی ہے عقیدت سے شرابور سدا

    نرم لہجے میں دعا ورد زباں ہو کہ نہ ہو

    میں تو مشکوک نہیں اس کی وفا سے جعفرؔ

    ایک موہوم اشارے میں بھی ہاں ہو کہ نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے