شراب ارغواں کو شیخ پہلے تو برا سمجھے
مگر پھر رفتہ رفتہ صحت افزا شوربا سمجھے
نظر بازوں کو بھی دھوکہ ہوا فیشن کے چھل بل سے
وہ اکثر اچھی خاصی چھوکری کو چھوکرا سمجھے
علاج درد دل میرا کرے وہ چارہ گر کیسے
جو دل گردے کو سمجھے اور جگر کو پھیپھڑا سمجھے
ہزاروں سال سے پولیس کی تفتیش جاری ہے
حسینوں کی کمر کو وہ ہمیشہ لاپتہ سمجھے
ہوا کشمیر اور پنجاب میں اب تک نہ سمجھوتا
ادھر یہ کانگڑی مانگے ادھر وہ کانگڑا سمجھے
زبان یار من ترکی و من ترکی نمی دانم
مزہ کہنے کا جب ہے اک کہے اور دوسرا سمجھے
ترے عاشق ترے کوچے کو تیری سرد مہری سے
کبھی کشمیر سمجھے تو کبھی کولمبیا سمجھے
نہ باندھو گول چکر اپنے سر پر زلف پیچاں کا
کہیں ایسا نہ ہو بلبلؔ اسی کو گھونسلہ سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.