شوق دیدار نے کیا کیا نہ تماشا دیکھا
شوق دیدار نے کیا کیا نہ تماشا دیکھا
جان من کیسے بتائیں تمہیں کیا کیا دیکھا
زندگی آگ ہے اور آگ کی خاطر ہم نے
دیپ کی آنکھ میں جلتا ہوا چہرا دیکھا
میں نے لمحوں میں گزاری ہیں ہزاروں صدیاں
وقت کی دھوپ میں پگھلا ہوا دریا دیکھا
صبح روشن نے اتاری ہیں ستاری آنکھیں
شاخ شمشاد نے گلشن کا دریچہ دیکھا
راز ہستی میں زمیں ساری تصور نکلی
آسماں اپنے تخیل کا صحیفہ دیکھا
داغ دامن کو اٹھائے ہوئے پھرتی ہے ہوا
دھول ہی دھول ہوا سارا وہ رستہ دیکھا
گل کی آنکھوں میں مچلتی ہوئی یادیں اس کی
رنگ و آہنگ سے بدلتا ہوا شیشہ دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.