شوق کرتا ہے سفر بانگ درا سے پہلے
شوق کرتا ہے سفر بانگ درا سے پہلے
کان بجتے ہیں محبت میں صدا سے پہلے
شرط اتنی ہے کہ تکمیل ہو محرومی کی
جلوہ دکھلاتی ہے تاثیر دعا سے پہلے
عشق اور حسن کسی عہد میں بے لاگ نہ تھے
محویت شوق سے شوخی تھی حیا سے پہلے
مختصر زندگیٔ عشق کی روداد یہ ہے
موت آتی ہے کئی بار قضا سے پہلے
اس برے حال میں بھی پاس محبت دیکھو
دل نے دم توڑ دیا خون وفا سے پہلے
زانوئے دوست پہ راحت یہ ملی وقت اخیر
لگ گئی آنکھ مری خواب فنا سے پہلے
آج ہیں فتنۂ دوران و قیامت آشوب
وہی نظریں جو نہ اٹھتی تھیں حیا سے پہلے
داستاں حسن حقیقت کی تھی رنگیں لیکن
اتنی رنگیں نہ تھی خون شہدا سے پہلے
اس کمی پر ہے وہ عالم کہ الٰہی توبہ
ہائے کیا چیز تھے تم ترک وفا سے پہلے
ابھی زیبا نہیں تجھ کو گلۂ بے اثری
خون دل شرط ہے تاثیر وفا سے پہلے
بدلے بدلے سے ہیں کچھ حسن کے تیور ایسے
سر نگوں عشق ہے اقرار خطا سے پہلے
دل میں یوں ہے تری نکھری ہوئی زلفوں کا خیال
جیسے مطلع پہ دھندلکا ہو گھٹا سے پہلے
ہائے بے خوابیٔ یک عمر وفا کا یہ مآل
سو گیا میں ترے دامن کی ہوا سے پہلے
ہے وہ بالیدہ و شاداب چمن طبع سروشؔ
پھول کھلتے ہیں جہاں باد صبا سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.