شعر اچھا ہو تو پھر داد ملا کرتی ہے
شعر اچھا ہو تو پھر داد ملا کرتی ہے
کہیں آواز کتابوں میں چھپا کرتی ہے
ایک لمحہ بھی فرشتہ نہیں ہونے دیتی
کوئی تو شے ہے جو باطن میں خطا کرتی ہے
چین سے مجھ کو ترا حسن نہ جینے دے گا
دل کی بستی ہے کہ ہر روز لٹا کرتی ہے
پیاس کیسی تھی بہتر کی تمہیں کیا معلوم
کیوں فرات آج بھی رو رو کے بہا کرتی ہے
تم وفا کرتے رہو شہر طلب میں مظہرؔ
کرنے دو اس کو یہ دنیا جو جفا کرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.