شیشہ ہی چاہئے نہ مے ارغواں مجھے
شیشہ ہی چاہئے نہ مے ارغواں مجھے
بے مانگے جو ملے وہی کافی ہے ہاں مجھے
اے شوخئ نگاہ ذرا احتیاط رکھ
اس بزم میں ہے پاس حدیث بتاں مجھے
یا رب مرے گناہ کیا اور احتساب کیا
کچھ دی نہیں ہے خضر سی عمر رواں مجھے
چنتا تھا راہ زیست کے خاروں کو میں ہنوز
ہے سب عبث اجل نے کہا ناگہاں مجھے
لگتا ہے اک ہجوم میں گم ہے مرا وجود
ڈستی ہیں پھر بھی کس لئے تنہائیاں مجھے
ان کے لئے ہیں اطلس و کمخواب کے سریر
تن ڈھانکنے کو کافی ہیں کچھ دھجیاں مجھے
کیا کیا ستم زمانے کے میں سہہ گیا انیسؔ
مرنے کے بعد یاد کرو گے میاں مجھے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 70)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.