شکایتیں نہ زمیں سے نہ آسمان سے ہیں
شکایتیں نہ زمیں سے نہ آسمان سے ہیں
کہ ایک عمر سے ہم لوگ بے زبان سے ہیں
نہ ہو جو شہر کی مانند بود و باش نہیں
یہی بہت ہے کہ صحرا میں ہم امان سے ہیں
مری طرح ہدف عہد بے یقینی ہیں
خود اپنے آپ سے جو لوگ بد گمان سے ہیں
عجیب ہیں ترے کوچے میں بسنے والے بھی
زمیں پہ رہتے ہیں وابستہ آسمان سے ہیں
وصال و ہجر کی یہ تہمتیں سہیں کب تک
ہم اہل عشق کہ بیزار اپنی جان سے ہیں
یہ معجزہ بھی عجب ہے ترے تعلق کا
جو لوگ دشمن جاں تھے وہ مہربان سے ہیں
سلوک اہل جہاں دل پہ نقش ہے خاورؔ
جہاں تھے زخم وہاں آج بھی نشان سے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.