شکست عظمت پندار لے کے آئے ہیں
شکست عظمت پندار لے کے آئے ہیں
ہم اپنی روح سر دار لے کے آئے ہیں
بھروسا ٹوٹتا جاتا ہے ناخداؤں کا
سفینے کے لیے پتوار لے کے آئے ہیں
ہم اس کے بعد تمہیں میٹھی نیند بھی دیں گے
ابھی تو دیدۂ بے دار لے کے آئے ہیں
سفر میں سائے کی شاید کہیں ضرورت ہو
ہم اپنے کاندھے پہ دیوار لے کے آئے ہیں
وہ دوستی تو نہیں دوستوں کی فطرت ہے
مرے لیے جو مرے یار لے کے آئے ہیں
چھری بغل میں دبائے ہوئے ہیں وہ آصیؔ
جو اپنے ہاتھ میں کچھ ہار لے کے آئے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 395)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.