شکست شیشۂ دل کی دوا میں کیا کرتا
شکست شیشۂ دل کی دوا میں کیا کرتا
ترے علاوہ کوئی دوسرا میں کیا کرتا
میں غوطہ زن تھا تری یاد کے سمندر میں
لباس اٹھا کے کوئی لے گیا میں کیا کرتا
کسی کے جام کی جھوٹی شراب کیوں پیتا
تمہارے حسن کی قاتل ادا میں کیا کرتا
میں جب چلا مری منزل بھی چل پڑی آگے
ہمارا کم نہ ہوا فاصلہ میں کیا کرتا
ہر ایک چیز اگر تیرے اختیار میں ہے
تو میں نے ہونے دیا جو ہوا میں کیا کرتا
حیات نو کے جزیرے پہ روکنی پڑی ناؤ
مخالفت پہ تلی تھی ہوا میں کیا کرتا
مری سرشت میں انکار رکھ دیا تو نے
تو حکم مانتا کیسے بھلا میں کیا کرتا
یہ دل تو ایک زمانے سے انتظار میں تھا
تو آ کے بیٹھتا پھر دیکھتا میں کیا کرتا
مرا تو جو بھی تھا سب کچھ ترا دیا ہوا تھا
مرے کریم ترا شکریہ میں کیا کرتا
- کتاب : Tamasha (Pg. 232)
- مطبع : Hassan Shahnawaz Zaidi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.