شکست کھا کے بھی کب حوصلے ہیں کم میرے
شکست کھا کے بھی کب حوصلے ہیں کم میرے
مرے کٹے ہوئے ہاتھوں میں ہیں علم میرے
پناہ گاہ مجھے بھی تو ثور جیسی دے
مری تلاش میں دشمن ہیں تازہ دم میرے
تجھے میں کیسے بتاؤں کہاں سے کیسا ہوں
الجھ رہے ہیں بدستور پیچ و خم میرے
کس آسمان کی وسعت تلاش کرتے ہوئے
زمیں سے دور نکل آئے ہیں قدم میرے
تو یہ سوال بھی اب دجلہ و فرات سے پوچھ
میں کیا بتاؤں کہاں لٹ گئے حرم میرے
جمی رہی ہے چٹانوں پہ برف صدیوں تک
تو جا کے پھر کہیں پتھر ہوئے ہیں نم میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.