شکستہ خوابوں کا آنکھوں سے رابطہ کر لیں
شکستہ خوابوں کا آنکھوں سے رابطہ کر لیں
ہر ایک شب کا تقاضا کہ رت جگا کر لیں
لگائیں بھیڑ گئے زرد و سبز لمحوں کی
اور اس ہجوم میں پھر خود کو لاپتہ کر لیں
وگرنہ جینے نہ دے گا غم حیات کا زہر
کسی کے بھولے ہوئے غم کا پھر نشہ کر لیں
کچھ احتجاج بھی رکھیں شریک ضبط ستم
زباں ہے گنگ تو چہرہ سوالیہ کر لیں
وہ زخم دست طلب ہو کہ ہو گل شاداب
وہ کچھ تو دے گا ہمیں عرض مدعا کر لیں
نظر ہے تیری توجہ کے ہر ترشح پر
پڑے پھوار تو زخموں کو پھر ہرا کر لیں
دکھائی دینے لگا رخ پہ رنگ باطن بھی
بہت قریب ہیں ہم تھوڑا فاصلہ کر لیں
- کتاب : Kisht-e-Khayal (Pg. 70)
- Author : Izhar warsi
- مطبع : M.R. Publications (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.