شکستہ پائیاں ہیں جان و دل بھی چور ہیں ساقی
شکستہ پائیاں ہیں جان و دل بھی چور ہیں ساقی
حمیت کے کلیجے میں بڑے ناسور ہیں ساقی
ادھر غیرت کی خشکی ہے نہ گولر ہے نہ بیری ہے
مگر جس سمت چمچے ہیں ادھر انگور ہیں ساقی
تقرب ہائے افسر ہے نہ عیش مرغ و ماہی ہے
ابھی دفتر کے آنے پر بھی ہم مجبور ہیں ساقی
سبھی معصوم و صادق لائق تعزیر ہو بیٹھے
تری سرکار کے کیسے عجب دستور ہیں ساقی
خودی کی پاسداری میں سکون جاں گنوا بیٹھے
بیاباں میں بھٹکتے ہیں چمن سے دور ہیں ساقی
سیہ حلقے ہیں آنکھوں میں سیاہی رخ پہ بکھری ہے
وفور درد سے گھر میں سبھی لنگور ہیں ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.