شکوہ اب گردش ایام کا کرتے کیوں ہو
دلچسپ معلومات
(برگ آوارہ، حیدر آباد)
شکوہ اب گردش ایام کا کرتے کیوں ہو
خواب دیکھے تھے تو تعبیر سے ڈرتے کیوں ہو
خوف پاداش کا لفظوں میں کہیں چھپتا ہے
ذکر اتنا رسن و دار کا کرتے کیوں ہو
تم بھی تھے زود یقینی کے تو مجرم شاید
سارا الزام اسی شخص پہ دھرتے کیوں ہو
عافیت کوش اگر ہو تو برا کیا ہے مگر
راہ پر خار محبت سے گزرتے کیوں ہو
جاں بہ لب کو نہیں ایفا کی توقع خود بھی
اپنے وعدے سے بلا وجہ مکرتے کیوں ہو
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 59)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.