شکوہ اپنے طالعوں کی نارسائی کا کروں
شکوہ اپنے طالعوں کی نارسائی کا کروں
یا گلہ اے شوخ تیری بے وفائی کا کروں
وہ کہ اک مدت تلک جس کو بھلا کہتا رہا
آہ اب کس منہ سے ذکر اس کی برائی کا کروں
آب زمزم سے میں دھو لوں اپنی پیشانی کے تئیں
در پہ تب اس کے ارادہ جبہہ سائی کا کروں
خوب سی تنبیہ کرنا اے جدائی تو مجھے
گر کسی سے پھر کبھی قصد آشنائی کا کروں
گر مسخر ہووے وہ خورشید رو میرا بیاںؔ
بادشاہی کیا کہ میں دعویٰ خدائی کا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.