Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شکوہ کروں میں کب تک اس اپنے مہرباں کا

میر تقی میر

شکوہ کروں میں کب تک اس اپنے مہرباں کا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    شکوہ کروں میں کب تک اس اپنے مہرباں کا

    القصہ رفتہ رفتہ دشمن ہوا ہے جاں کا

    گریے پہ رنگ آیا قید قفس سے شاید

    خوں ہو گیا جگر میں اب داغ گلستاں کا

    لے جھاڑو ٹوکرا ہی آتا ہے صبح ہوتے

    جاروب کش مگر ہے خورشید اس کے ہاں کا

    دی آگ رنگ گل نے واں اے صبا چمن کو

    یاں ہم جلے قفس میں سن حال آشیاں کا

    ہر صبح میرے سر پر اک حادثہ نیا ہے

    پیوند ہو زمیں کا شیوہ اس آسماں کا

    ان صید افگنوں کا کیا ہو شکار کوئی

    ہوتا نہیں ہے آخر کام ان کے امتحاں کا

    تب تو مجھے کیا تھا تیروں سے صید اپنا

    اب کرتے ہیں نشانہ ہر میرے استخواں کا

    فتراک جس کا اکثر لوہو میں تر رہے ہے

    وہ قصد کب کرے ہے اس صید ناتواں کا

    کم فرصتی جہاں کے مجمع کی کچھ نہ پوچھو

    احوال کیا کہوں میں اس مجلس رواں کا

    سجدہ کریں ہیں سن کر اوباش سارے اس کو

    سید پسر وہ پیارا ہے گا امام بانکا

    نا حق شناسی ہے یہ زاہد نہ کر برابر

    طاعت سے سو برس کی سجدہ اس آستاں کا

    ہیں دشت اب یہ جیتے بستے تھے شہر سارے

    ویرانۂ کہن ہے معمورہ اس جہاں کا

    جس دن کہ اس کے منہ سے برقع اٹھے گا سنیو

    اس روز سے جہاں میں خورشید پھر نہ جھانکا

    نا حق یہ ظلم کرنا انصاف کہہ پیارے

    ہے کون سی جگہ کا کس شہر کا کہاں کا

    سودائی ہو تو رکھے بازار عشق میں پا

    سر مفت بیچتے ہیں یہ کچھ چلن ہے واں کا

    سو گالی ایک چشمک اتنا سلوک تو ہے

    اوباش خانہ جنگ اس خوش چشم بد زباں کا

    یا روئے یا رلایا اپنی تو یوں ہی گزری

    کیا ذکر ہم صفیراں یاران شادماں کا

    قید قفس میں ہیں تو خدمت ہے نالگی کی

    گلشن میں تھے تو ہم کو منصب تھا روضہ خواں کا

    پوچھو تو میرؔ سے کیا کوئی نظر پڑا ہے

    چہرہ اتر رہا ہے کچھ آج اس جواں کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے