Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شکوہ نہ رقیبوں سے نہ جاناں سے گلا ہے

امداد علی بحر

شکوہ نہ رقیبوں سے نہ جاناں سے گلا ہے

امداد علی بحر

MORE BYامداد علی بحر

    شکوہ نہ رقیبوں سے نہ جاناں سے گلا ہے

    مجھ کو فقط اپنی دل ناداں سے گلا ہے

    یوں خاک بسر مجھ کو نہ کرنا تھا جہاں میں

    اے یار تری زلف پریشاں سے گلا ہے

    بیمار محبت کی عیادت کو نہ آئے

    کیا ہجر دوا تھا مجھے درماں سے گلا ہے

    آنسو جو نہ بہتے تو میں آنکھوں سے نہ گرتا

    مجھ کو بہت اس دیدۂ گریاں سے گلا ہے

    دم بھر نہیں لگتی ہے پلک سے پلک اپنی

    گنواتی ہے تارے شب ہجراں سے گلا ہے

    آئے بھی تو کھائے نہ گلوری نہ ملا عطر

    روکی مری دعوت مجھے مہماں سے گلا ہے

    بخیے کی ہوس رہ گئی افگار دلوں کو

    ہر زخم کو اس سوزن مژگاں سے گلا ہے

    گل بو نہ کبھی لائے شکایت ہے صبا ہے

    بھیجا نہ کوئی پھول گلستاں سے گلا ہے

    نغمے نہ سنائے کبھی احباب قفس کو

    گلزار کے مرغان خوش الحاں سے گلا ہے

    رہنے کو ٹھکانا نہیں ملتا کہیں اس کو

    مجنوں کو ترے گوشۂ زنداں سے گلا ہے

    سویا نہ کبھی چاندنی میں ساتھ ہمارے

    ہم کو یہی اس ماہ درخشاں سے گلا ہے

    روکا مجھے اغیار کو جانے دیا گھر میں

    شکوہ سگ جاناں سے ہے درباں سے گلہ ہے

    اس سے ہوئی فرقت نہ ہوئی ان میں جدائی

    اے بحرؔ مجھے اپنے تن و جاں سے گلا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے