شکوے ہم اپنی زباں پر کبھی لائے تو نہیں
شکوے ہم اپنی زباں پر کبھی لائے تو نہیں
ہاں مگر اشک جب امڈے تھے چھپائے تو نہیں
تیری محفل کے بھی آداب کہ دل ڈرتا ہے
میری آنکھوں نے در اشک لٹائے تو نہیں
چھان لی خاک بیابانوں کی ویرانوں کی
پھر بھی انداز جنوں عقل نے پائے تو نہیں
لاکھ پر وحشت و پر ہول سہی شام فراق
ہم نے گھبرا کے دیے دن سے جلائے تو نہیں
اب تو اس بات پہ بھی صلح سی کر لی ہے کہ وہ
نہ بلائے نہ سہی دل سے بھلائے تو نہیں
ہجر کی رات یہ ہر ڈوبتے تارے نے کہا
ہم نہ کہتے تھے نہ آئیں گے وہ آئے تو نہیں
انقلاب آتے ہیں رہتے ہیں جہاں میں لیکن
جو بنانے کا نہ ہو اہل مٹائے تو نہیں
اپنی اس شوخی رفتار کا انجام نہ سوچ
فتنے خود اٹھنے لگے تو نے اٹھائے تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.