شرک کا پردہ اٹھایا یار نے
شرک کا پردہ اٹھایا یار نے
ہم کو جب اپنا بنایا یار نے
روز روشن کی طرح دیکھا اسے
گرچہ منہ اپنا چھپایا یار نے
ظاہراً موجود ہے ہر شان سے
ہر طرح رخ کو دکھایا یار نے
خویش و بیگانہ فقط کہنے کو ہے
اپنا دیوانہ بنایا یار نے
بندہ بن جانا فقط چھپنے کو ہے
گھر کو ویرانہ بنایا یار نے
پھیر گردوں سے ہے صورت ہر طرح
جسم کا شانہ بنایا یار نے
تو وہ مرکزؔ ہے خدائی کا ظہور
خط فاصل کو بنایا یار نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.