شکر ہے خیریت سے ہوں صاحب
شکر ہے خیریت سے ہوں صاحب
آپ سے اور کیا کہوں صاحب
اب سمجھنے لگا ہوں سود و زیاں
اب کہاں مجھ میں وہ جنوں صاحب
ذلت زیست یا شکست ضمیر
یہ سہوں میں کہ وہ سہوں صاحب
ہم تمہیں یاد کرتے رو لیتے
دو گھڑی ملتا جو سکوں صاحب
شام بھی ڈھل رہی ہے گھر بھی ہے دور
کتنی دیر اور میں رکوں صاحب
اب جھکوں گا تو ٹوٹ جاؤں گا
کیسے اب اور میں جھکوں صاحب
کچھ روایات کی گواہی پر
کتنا جرمانہ میں بھروں صاحب
- کتاب : LAVA (Pg. 67)
- Author : JAVED AKHTAR
- مطبع : RAJ KAMAL PARKASHAN (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.