شعور میں کبھی احساس میں بساؤں اسے
شعور میں کبھی احساس میں بساؤں اسے
مگر میں چار طرف بے حجاب پاؤں اسے
اگرچہ فرط حیا سے نظر نہ آؤں اسے
وہ روٹھ جائے تو سو طرح سے مناؤں اسے
طویل ہجر کا یہ جبر ہے کہ سوچتا ہوں
جو دل میں بستا ہے اب ہاتھ بھی لگاؤں اسے
اسے بلا کے ملا عمر بھر کا سناٹا
مگر یہ شوق کہ اک بار پھر بلاؤں اسے
اندھیری رات میں جب راستہ نہیں ملتا
میں سوچتا ہوں کہاں جا کے ڈھونڈ لاؤں اسے
ابھی تک اس کا تصور تو میرے بس میں ہے
وہ دوست ہے تو خدا کس لیے بناؤں اسے
ندیمؔ ترک محبت کو ایک عمر ہوئی
میں اب بھی سوچ رہا ہوں کہ بھول جاؤں اسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.