سیم و زر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں
سیم و زر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں
کسی شہزادی سی تقدیر نہیں چاہتی میں
مکتب عشق سے وابستہ ہوں کافی ہے مجھے
داد غالبؔ سند میرؔ نہیں چاہتی میں
فیض یابی تری صحبت ہی سے ملتی ہے مجھے
کب ترے عشق کی تاثیر نہیں چاہتی میں
قید اب وصل کے زنداں میں تو کر لے مجھ کو
یہ ترے ہجر کی زنجیر نہیں چاہتی میں
مجھ کو اتنی بھی نہ سکھلا تو نشانہ بازی
تجھ پہ چل جائے مرا تیر نہیں چاہتی میں
اب تو آتا نہیں عنبرؔ وہ کبھی سپنے میں
اب کسی خواب کی تعبیر نہیں چاہتی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.