سینہ کوبی کر چکے غم کر چکے
سینہ کوبی کر چکے غم کر چکے
جیتے جی ہم اپنا ماتم کر چکے
دیکھیے ملتے ہیں کس دن یار سے
عید بھی کر لیں محرم کر چکے
دھیان ان آنکھوں کا جانے کا نہیں
یہ ہرن پالے ہوئے رم کر چکے
دل لگا کر دکھ اٹھائے بے شمار
دم شماری بھی کوئی دم کر چکے
اب کہاں مثل عناصر اتحاد
چار دن وہ ربط باہم کر چکے
اب تو زلفوں کو نہ رکھو فرد فرد
دفتر عالم کو برہم کر چکے
خاک اب ان آنسوؤں کو روکئے
یہ ہمیں رسوائے عالم کر چکے
دیدہ و دل کی بدولت عشق ہیں
روئے برسوں مدتوں غم کر چکے
وہ ہمیں ملتا نہیں کیا کیجیے
اپنی سی تو جست و جو ہم کر چکے
واعظو جو چاہو فرماؤ ہمیں
بیعت پیر مغاں ہم کر چکے
بحرؔ مستغنی ہیں فکر شعر سے
گوہر معنی فراہم کر چکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.