سینچی ہیں میں نے کتنی زمینیں نئی نئی
سینچی ہیں میں نے کتنی زمینیں نئی نئی
پھوٹیں سخن کے پیڑ سے شاخیں نئی نئی
پہلے بھی کم نہیں تھے نگہ دار دمدمے
اٹھتی ہی جا رہی ہیں فصیلیں نئی نئی
گرچہ ہیں آزمودہ شہہ و قاضی و وزیر
باندھی ہیں ان سے پھر بھی امیدیں نئی نئی
میداں میں فیصلے ہوا کرتے تھے تیغ پر
اب اور اور پینترے چالیں نئی نئی
رسم و رواج اور ہیں اب دید و عید کے
راتیں وہی گھنیری ہیں گھاتیں نئی نئی
یوں ہی نہیں بدل رہیں شعری لطافتیں
سیکھی ہیں مہ رخوں نے ادائیں نئی نئی
مومن بھی تازہ تازہ ہوئے وارد بہشت
غلمان بھی نئے نئے حوریں نئی نئی
دیکھا جو اس کرے کو نکل کر مدار سے
پیدا ہوئیں بیان میں رمزیں نئی نئی
پیدا کروں مطابقت ان سے میں کس طرح
یاسرؔ نیا زمانہ ہے سوچیں نئی نئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.