سینے کا اب تک ہے زخم آلا میاں
سینے کا اب تک ہے زخم آلا میاں
ہے انی مژگاں کی یا بھالا میاں
کس زمانے کی یہ دشمن تھی مری
اس محبت کا ہو منہ کالا میاں
عشق میں تیرے لٹے سب در اشک
ایسی ور خرچی نے گھر گھالا میاں
جو بساط اپنی میں تھا ہوش و خرد
جھوکا جھولی میں ترے لالا میاں
عشق کے زیور کو آنسو مت کہو
موتیوں کی ہے یہ گل مالا میاں
کھول پٹ گھونگھٹ کا دکھلایا جمال
میرے تالے کا کھلا تالا میاں
سرو بالا کو ترے تو دیکھ کر
ہو گئی دنیا تہ و بالا میاں
نیکی میری اور بدی اپنی کو جان
سب بدی کو اپنی تو ڈھالا میاں
ٹالا، بالا اظفریؔ کو دے گئے
کان کا اپنے دکھا بالا میاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.