سینے کی مثال آگ ہے چاندی سا دھواں ہے
سینے کی مثال آگ ہے چاندی سا دھواں ہے
کیا خوب مرے گھر کی تباہی کا سماں ہے
دیکھوں تو مرے غم میں شریک ایک زمانہ
سوچوں تو یہاں کوئی مکیں ہے نہ مکاں ہے
کس درجہ طلسمی ہے مرے گاؤں کا منظر
سوکھے ہوئے ہر کھیت پہ سبزے کا گماں ہے
ایسا بھی کوئی شہر تمنا ہے زمیں پر
لٹنے کا جہاں خوف نہ اندیشۂ جاں ہے
پیتل کا خریدار سمجھتے ہیں مجھے لوگ
ہر شخص کی بازار میں چاندی کی دکاں ہے
عاری ہے مگر زخم سے ہر سایۂ دیوار
ہر چند کی دیوار پہ بارش کا نشاں ہے
پتھر کے کسی شہر میں آباد ہے شاہدؔ
ہے موم کا انسان تو شیشے کا مکاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.