سلسلہ یوں بھی روا رکھا شناسائی کا
سلسلہ یوں بھی روا رکھا شناسائی کا
کوئی رشتہ تو رہے آنکھ سے بینائی کا
تبصرہ خوب یہاں تیر کی رفتار پہ ہے
تذکرہ کون کرے زخم کی گہرائی کا
محترم کہہ کے مجھے اس نے پشیمان کیا
کوئی پہلو نہ ملا جب مری رسوائی کا
تنگ آ کر تری یادوں کو پرے جھٹکا ہے
مرثیہ کون پڑھے روز کی تنہائی کا
اپنے زخموں سے گلہ ہے مجھے اتنا اظہرؔ
میں نے احسان اٹھا رکھا ہے پروائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.